صحاحِ سته کا مطالعہ کیسے کریں؟

صحاح سته سے مراد چھ مشہور کتب احادیث ہیں :

(۱) صحیح بخاری (۲) صحیح مسلم (۳)سنن ترمذی (۴)سنن ابن ماجہ (۵)سنن نسائی (۶)سنن ابو داؤد ۔

بعض محدثین نے ابن ماجہ کے بجائے مؤطا امام مالک کو اور بعض محدثین نے سنن دارمی کو صحاح ستہ میں شمار فرمای۔ (نزھة القاری ج:۱، ص:۱۰۵)

جامع کی تعریف: وہ کتاب ہے جس میں یہ آٹھ مضامین ہوں عقائد، احکام، تفسیر، سیرومغازی، آداب، مناقب، فتن، علاماتِ قیامت۔

سنن کی تعریف: جن میں ابوابِ فقہ کی ترتیب سے احکام سے متعلق احادیث ہوں۔

اگر یہ کتب مکتبہ ”مؤسسة الرسالة الناشرين“ کی مل سکیں تو اسی کو حاصل کریں کہ انھوں نے ان میں موجود تمام احادیث پر حکم لگانے کا الترام کیا ہے کون صحیح ہے، اور کون حسن یا ضعیف ہے۔ ہاں ان میں موجود تحکیم پر آنکھ بند کرکے اعتماد نہیں کیا جاسکتا، کہ تحقیق واختلافِ تحکیم کی گنجائش اپنی جگہ پر باقی ہے ۔

دورۂ حدیث وہ بابرکت درجہ ہے کہ جو پورا سال ہی حدیث کے لیے وقف ہوتا ہے۔ اور اس میں صحاحِ ستہ کا درس جاری رہتا ہے؛ لہذا وقت کو غنیمت جانتے ہوئے اگر مکمل صحاح کا مطالعہ ہو جائے تو اس کے بہت فوائد حاصل ہوں گے۔

صحاح ستہ میں احادیث کی تعداد تقریبا ۲۹۳۴۵ ہے اگر آپ روزانہ ۱۰۰ احادیث کا مطالعہ فرمائیں تو ۳۰۰ دن میں آپ مکمل صحاح کا مطالعہ کرسکتے ہیں

سب سے پہلے کون سے کتاب پڑھیں؟

صحاح میں سے ہر ایک اپنی مثال آپ ہے، فقہی انداز میں زبردست اور تاریخی کتاب سنن ابو داؤد شریف ہے جو کہ کتب فقہ کے انداز میں ہے۔۔ سب سے پہلے اسی کا بالاستیعاب مطالعہ کیا جائے، یہ بات یاد رہے کہ صحاح کے ساتھ کسی بھی شرح کا بالاستعاب مطالعہ نہیں ہو پائے گا جس پر تجربہ شاہد ہے، لہذا آپ تحقیق و تحشیہ پر اکتفا کریں، ہاں جہاں پر سخت ضرورت ہو وہاں عربی شروحات کی طرح رجوع فرمائیں کہ ہمارا اصل مقصد فہمِ حدیث ہے نہ کہ ورق گردانی کرنا۔

مفتی قاسم صاحب ارشاد فرماتے ہیں:

احادیث پڑھنے پڑھانے سے قبل اصولِ حدیث کی ایک کتاب مثلا (نزھة النظر شرح نخبة الفكر) پڑھ کر ان کے اصول احادیث پر منطبق کریں چونکہ احناف کے کچھ اصول نخبہ سے الگ بھی ہیں۔ اس کے لئے اصول الشاشی اور نور الانوار میں سنت کا باب پڑھ لیں۔ اور ساتھ میں منیر العین اور الفضل الموھبی ۔اور اسماء الرجال کے لئے علامہ عبد الحی لکھنوی علیه الرحمه کی کتاب الرفع التکمیل کا ایک بار مطالعہ کرلیں۔

مطالعۂِ صحاح کے اہم امور جن کا پیش نظر ہونا اشد ضروری ہے:
۱۔ فہمِ حدیث(احادیث کے معانی، تاویل، تطبیق،ترجیح، ناسخ، و منسوخ) کا حصول
۲۔ احادیث سے فقہی مسائل کا استخراج
۳۔حدیث کی باب سے موافقت
۴۔حدیث سے عقائد و معمولاتِ اہلِ سنت کا ثبوت
۵۔ مذہب ائمہ اور ترجیح مذہبِ احناف
۶۔حدیث کی اصولی حیثیت کہ صحت و ضعف کے کس درجے میں ہے
۷۔ مصنف کا منہج و اسلوب کیا ہے اس کا علم ہو ۔

مطالعۂِ صحاح کے مقاصد:
۱۔ احادیث کے ذریعے پورا دین نظر سے گزارنا ۔
۲۔ فہمِ حدیث
۳۔ اصل دین اور مقاصد شرعیہ کے علم کا حصول
۴۔احادیث میں تطبیق و تاویل
۵۔اصول حدیث اور اسمائے الرجال کا استعمال
۶۔ذوقِ حدیث
۷ ۔ باکردار اور باعمل بننا
﴿ افادات : از شیخ الحدیث والتفسیر مفتی قاسم القادری عطاری﴾

از قلم:
ابو الحامد محمد عمران الرضا، درجۂ دورة الحدیث الشریف

نظرِ ثانی:
مفتی فیضان سرور مصباحی صاحب
جامعة المدینه (نیپال گنج)
۱۰ شوال المکرم ۱۴۴۲ھ

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کتابیں ہیں چمن اپنا

مفتی عبد اللطیف جلالی اسلاف کی جیتی جاگتی تصویر

مطالعہ: روح کی غذا