انوکھا تابوت
انوکھا تابوت (منقول) راوی کہتا ہے ہمارے محلے میں ابو الحسن نبالی نامی ایک بزرگ فوت ہوگئے ، عمر رسیدہ تھے، اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ خیر ساتھ والی مسجد میں ان کی نماز جنازہ ہوئی اور پھر تدفین کے بعد تابوت واپس لایا گیا۔ رات کا وقت تھا مسجد بند ہونے کی وجہ سے تابوت مسجد کے دروازے کے سامنے ہی رکھ دیا گیا، تاکہ صبح خادم اٹھا کر اسے اپنی جگہ رکھ دے۔ رات کوئی ساڑھے تین بجے کا وقت ہوگا کہ ایک شخص مسجد آیا۔ مسجد کا دروازہ بند تھا ، وہ شخص کچھ دیر انتظار کرتا رہا. سردیوں کے دن تھے، اسے سردی لگ گئی۔ اس نے تابوت کھولا اور اندر سوگیا۔ آدھا گھنٹہ بعد خادم آگیا۔ خادم نے ایک نمازی کی مدد سے تابوت کو محراب کے ساتھ بنی مخصوص جگہ پر رکھ دیا۔ نیند کی غُنودگی کی وجہ سے انہیں تابوت کے وزن کا بھی اندازہ نہ ہوا۔ مؤذن نے اذان دی ، لوگ نماز کے لیے پہنچے، جماعت کھڑی ہوگئی ، پچاس کے قریب نمازی جماعت میں شامل تھے۔ میں پہلی صف میں کھڑا تھا اور دوسری رکعت تھی کہ سامنے تابوت پہ میری نظر پڑی۔ عجب خوفناک منظر دیکھا کہ تابوت ہل رہا ہے۔ میرے جسم میں سنسنی خیز ایک لہر دوڑ اُٹھی۔ میں نے آنک