کتابیں ہیں چمن اپنا
کتابیں ہیں چمن اپنا ابن امیر ایک دور تھا جب کہ ہر انسان ہاتھ میں قلم وقرطاس سجائے دکھتا تھا لیکن آہستہ آہستہ تغیر وتبدل ہونا شروع ہوگیا اور ہمارے ہاتھ سے کتاب کی بجائے موبائل آگیا اور ہم کتابوں جیسی عظیم نعمت کو فرا موش کر بیٹھے اور سوشل میڈیا کو ہی اپنا علم و ہنر کا زریعہ و محور و مرکز سمجھ لیا جبھی ہمارے اندر سے تحقیق کا مادہ بھی رخصت ہوگیا اور ہم یہودو نصاری کو علم کا ماہر و نہ جانے کیا کیا سمجھنے لگے جبکہ ہم اس بات کو بھی بھلادیئے کہ فرنگی بھی تو اپنی تمام تر صنعت و ترقی میں ہم مسلمانوں کے شاگرد ہیں لیکن ہمیں اس بات کا بھی پتہ تب چلتا جب ہم مطالعہ کو اپنے روز بروز کا اوڑھنا بچھونا بناتے یاد رہے ہمارے اسلاف سے علم و ہنر کے اندر بیش بہا ایسی امثلہ قائم کی ہیں کہ دور حاضر ان کی امثلہ پیش کرنا تو دور کی بات خیال بھی نہیں کرسکتا۔ تحریر و تصنیف ہی کو لے لیں۔ امام ابن عساکر نے 80 جلدوں کی تاریخ دمشق لکھ کر اپنی علمیت کا واضح ثبوت پیش کیا۔ موصوف نے فقط یہی نہیں بلکہ اور بھی کتب لکھیں۔ اور امام ابن عقیل حنبلی نے الفنون نامی کتاب لکھی جس کی 800 جلدیں ہیں اور موصوف کے بارے آتا ہے ک